مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے عالمی فوج داری عدالت میں شمولیت کی درخواست دی ہے۔ اس درخواست کے منظور ہونے کے بعد فلسطینو کو بین الاقومی عدالت انصاف میں رکنیت کا حق مل جائے گا۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ اس حق کے حصول کےبعد فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے جنگی جرائم پر صہیونی ریاست کو کٹہرے میں لانے کی پوزیشن میں آجائے گی۔
مظلوم مجرم اور قاتل بری
اسرائیل کی کسی عدالت سے فلسطینیوں کو انصاف کی فراہمی ممکن نہیں کیونکہ آج تک کسی بھی صہیونی ریاست کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں کو انصاف فراہم نہیں کیا گیا۔ ہمیشہ مظلوم کو مجرم اور قصور وار قرار دیا گیا اور قاتل کو بری کیا گیا۔ شہید فلسطینی وزیر زیاد ابو عین کی شہادت کے بعد بھی ایسا ہی ہوا۔
انسانی حقوق کی تنظیم ضمیر کے رکن اور فلسطینی پارلیمنٹ کی ممبر خالدہ جرار کا کہنا ہے کہ یہ فطری بات ہے کہ اسرائیل مجرموں کو بے قصور قرار دے کرانہیں بری کرے گا لیکن فلسطینی اتھارٹی کے پاس صہیونی جنگی مجرموں کو عالمی عدالت انصاف کے کٹہرے میں لانے کا ایک بہترین موقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابو عین کی شہادت ایک ایسا واقعہ ہے جسے ہر صورت میں آئی سی سی میں اٹھایا جانا چاہیے۔ پوری دنیا کو یہ بتایا جانا چاہیے کہ اسرائیل کس بے دردی کے ساتھ فلسطینی شہریوں کا قتل عام کررہا ہے۔ یہی وہ و احد راستہ ہے کے ذریعے صہیونی ریاست کو لگام ڈالی جاسکتی ہے۔
خالدہ جرار کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا قیام بھی جرات اور بہادری کا تقاضا کرتا ہے۔ اگر فلسطینی اتھارٹی اس موقع پر بھی سستی کا مظاہرہ کرے گی تو اس ادارے سے بھی انصاف کی توقع نہیں کی جاسکتی کیونکہ جب مدعی ہی چست نہیں ہوگا تو انصاف کیسے ملے گا۔
خیال رہے کہ پچھلے ماہ دسمبر کے اوائل میں فلسطینی وزیرزیاد ابو عین کو صہیونی فوجیوں نے اس وقت نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کردیا تھا جب وہ رام اللہ میں اسرائیل کی توسیع پسندی کے خلاف ایک احتجاجی ریلی کی قیادت کررہےتھے۔
فلسطین کے سیاسی تجزیہ نگاروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی کو عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کےدیگر جرائم کے خلاف مقدمات قائم کرنے کے ساتھ ساتھ زیاد ابو عین کی شہادت کا معاملہ بھی اٹھانا چاہیے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین