رام اللہ کی فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب ارسال کردہ خط کا جواب موصول ہوگیا جس کے بعد اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو ایک بار پھر شدید ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اسرائیل نے ایک بار پھر محمود عباس کی جانب سے مذاکرات بحالی کی درخواست ٹھکرا دی ہے۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنےکی شرط پر اتھارٹی کے بعض ذرائع نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے کو بتایا کہ سترہ مئی یوم اسیران کے موقع پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی جانب سے اسرائیل کو مذاکرات کی بحالی کی دعوت پر مبنی خط ارسال کیا گیا تھا جس کے جواب کا اتھارٹی عہدیداروں کو بے چینی سے انتظار تھا۔ رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اس کے خط کے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مثبت اثرات کی امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں۔
تاہم ہفتے کی شام محمود عباس کو صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کا جواب موصول ہوگیا جس کے بعد رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی کے آفس میں مایوسیاں چھا گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ تنظیم آزادی فلسطین کے مذاکرات امور کے سربراہ صائب عریقات کی مذاکرات بحالی کے لیے اسرائیلی عہدیداران سے ملاقاتیں بھی کارگر ثابت نہ ہوئیں اور فلسطینی اتھارٹی کی مذاکرات بحالی کی دعوت پر اسرائیل نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا جس کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو ایک بار پھر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خیال رہے کہ تحریک فتح کے زیر انتظام فلسطینی اتھارٹی حماس سے دکھاوے کی مفاہمت کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے اتھارٹی کے مطالبات کے برعکس مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر جاری ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین