اسرائیلی اخبار ‘ٹائمز آف اسرائیل’ کی جانب سے شائع کردہ ایک انٹرویو میں ایال آئزن برگ نے بتایا ہے کہ سوئٹزرلینڈ میں جاری جوہری مذاکرات کے اختتام کے موقع پر ہونے والے معاہدے میں صورتحال کا بہت سنجیدہ اندازہ کرنا اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کی اچھائی یا برائی کا اندازہ لگایا جانا ضروری ہے۔
آئزن برگ نے اسرائیل کو درپیش مشکلات میں سے ایران کے جوہری پروگرام یا ایران نواز نان سٹیٹ ایکٹرز کو مرکزی خطرہ قرار دینے انکار کردیا مگر ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اپنی طرز پر نتائج نکالنے پر مجبور کردیا جائے گا۔
سبکدوش آرمی چیف کا کہنا تھا "ہم کسی شترمرغ کی طرح زمین میں سر گھسا کر یہ نہیں سمجھ سکتے کہ کچھ تبدیل نہیں ہوا ہے۔ کچھ تبدیل ہوگیا ہے۔ صورتحال کے اندازے میں ایک بہت بنیادی چیر تبدیل ہورہی ہے۔ ہمیں اسے تسلیم کرنا ہوگا۔”
سنہ 2008-2009ء میں غزہ پر ہونے والے آپریشن ‘کاسٹ لیڈ’ کی سربراہی کرنے والے آئزن برگ نے غزہ سے خطرہ کی کمی کا اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگلی جنگ غالبا حزب اللہ کے ساتھ ہوگی۔
اسرائیل کو ڈائنوسار سے تشبیہ دینے کی بات پر ان کا کہنا تھا کہ "پوری دنیا میں جب بھی بہت بڑی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں ان کے نتیجے میں بڑی اور زیادہ مضبوط مخلوق معدوم ہوگئی ہے جبکہ دوسری چھوٹے جاندار نئے حالات سے بہت جلد ہم آہنگ ہوجانے کی وجہ سے بچ جاتے ہیں۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ عوام کو حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے نتیجے میں جنگ کے اولین دنوں میں ہر روز 1200 سے 1500 راکٹوں کا سامنا کرنے کی تیاری کرنا ہوگی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین