فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کو فوجی کارروائی سخت مہنگی پڑ رہی ہے۔ فوج کے غیرمعمولی جانی نقصان سے زیادہ اسرائیل کو معاشی تباہی کا سامنا ہے۔ اسرائیلی ٹی وی رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ کے ایک ماہ میں اسرائیل کی اسٹاک مارکیٹ کو اربوں ڈالرکا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 10 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گذر جانے کے علی الرغم حکومت غزہ کی پٹی پر فوجی کارروائی کو”جنگ” نہیں قرار دے رہی ہے۔ کیونکہ اگر حکومت اسے باضاطہ جنگ کی اصطلاح سے موسوم کرتی ہے تو اسے جنگ میں ہونے والے کارخانہ داروں کے نقصانات کا بھی ازالہ کرنا ہو گا اور رضاکار فوجیوں کو بھی اضافی مراعات دینا ہوں گی۔ حکومت ان اضافی اخراجات سے بچنے کے لیے غزہ کی پٹی پر فوجی کارروائی کو”جنگ ” قرار دینے سے سختی سے گریزاں ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 10 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گذر جانے کے علی الرغم حکومت غزہ کی پٹی پر فوجی کارروائی کو”جنگ” نہیں قرار دے رہی ہے۔ کیونکہ اگر حکومت اسے باضاطہ جنگ کی اصطلاح سے موسوم کرتی ہے تو اسے جنگ میں ہونے والے کارخانہ داروں کے نقصانات کا بھی ازالہ کرنا ہو گا اور رضاکار فوجیوں کو بھی اضافی مراعات دینا ہوں گی۔ حکومت ان اضافی اخراجات سے بچنے کے لیے غزہ کی پٹی پر فوجی کارروائی کو”جنگ ” قرار دینے سے سختی سے گریزاں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ حکومت اور ریزرو فوج کا خیال تھا کہ غزہ کی پٹی پر حملے کے دوران ہنگامی طور پر بلائے گئے 70 ہزار فوجیوں اور افسروں کو صرف دو ہفتے کے لیے طلب کیا گیا ہے لیکن اب جنگ پانچ ہفتوں سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس لیے رضاکار فوجی بھی معاوضہ مانگنے لگے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکومت ایک ایک ریزرو فوجی کو یومیہ 14 شیکل اجرت دیتی ہے۔