واضح رہے کہ سنہ دو ہزار چودہ کے موسم گرما میں غزہ پر اسرائیلی فوج نے غزہ پر پچاس روزہ حملے کئے۔ صیہونی حکومت نے یہ حملے فلسطین کے جہادی گروہوں کی نابودی کے بہانے شروع کئے تھے اور ان حملوں میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہو گئے تھے۔
صیہونی وزیر اعظم نے حالیہ تین ماہ کے دوران مغربی کنارے اور غزہ پٹی پر اسرائیلی فوجیوں اور صیہونی آبادکاروں کے حملوں کے دوران کم از کم ایک سو ستّر فلسطینیوں کے قتل عام کی جانب اشارہ کئے بغیر کہاکہ اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اسرائیلیوں کے سکون کو تباہ کریں۔
صیہونی وزیر اعظم نے منگل کے دن سہ پہر کے وقت لبنان کی سرحدوں کے قریب صیہونی فوجی یونٹوں کا دورہ کرنے کے بعد لبنان کی استقامت کے مقابلے میں اسرائیلی فوجیوں کی آمادگی میں اضافہ کئے جانے کی اپیل کی۔
اس موقع پر صیہونی وزیر جنگ موشے یعلون اور صیہونی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی گادی آئزنکوت بھی صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ہمراہ تھے۔ صیہونی وزیر اعظم نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی شمالی سرحدوں پر صیہونی فوج کے ممکنہ حملوں کا جائزہ لیا۔
صیہونی وزیر اعظم کے دھمکی آمیز بیانات اور لبنان کی جنوبی سرحدوں کے قریب واقع صیہونی فوجی یونٹوں کے اچانک دورے کے علاوہ اسرائیل کے سابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ تل ابیب کو فلسطینی گروہوں کی سرکوبی کے لئے فلسطینی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرنا چاہئے۔ اویگڈور لیبر مین نے کہا ہے اسرائیل انتفاضہ قدس کو روکنے کے لئے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے سربراہ سمیت فلسطینی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کا ایک نیا مرحلہ شروع کر سکتا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق صیہونی حکومت ، جس کی بنیاد ہی تشدد اور ٹارگٹ کلنگ پر استوار ہے، خطے کی حساس صورتحال خصوصا بحران شام اور لبنان میں صدر کا عہدہ خالی ہونے سے ناجائز فائدہ اٹھا کر خطے میں ایک نئی جنگ شروع کرنے کے لئے کوشاں ہے تاکہ اقوام متحدہ میں آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل سے متعلق قرارداد کی تقویت سے متعلق فلسطینیوں کی کوششوں کو کمزور کر سکے۔
یہی وجہ ہے کہ فلسطینی گروہوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ مذاکرات از سر نو شروع کرنے کے سلسلے میں فلسطین کی محدود خود مختار انتظامیہ کے اقدامات کے نئے مرحلے کی مذمت کی ہے۔ ان فلسطینی گروہوں کا خیال ہےکہ فلسطین کی محدود خود مختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس کے سازباز پر مبنی اقدامات اور مجموعی طور پر مشرق وسطی میں سازباز کے عمل کا نتیجہ ماضی کی طرح صرف صیہونی حکومت کے مظالم و جرائم میں شدت پیدا ہونے اور فلسطینی علاقوں پر اس حکومت کے حملے ہونے کی صورت میں ہی برآمد ہوگا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب حالیہ مہینوں کے دوران صیہونی حکومت کی تسلط پسندی اور توسیع پسندی کے مقابلے میں فلسطینیوں کی استقامت اپنے اندر یہ پیغام لئے ہوئے ہے کہ فلسطینی کاز کو صرف انتفاضہ اور فلسطینی استقامت کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔