رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت نابلس کی ایک ماتحت عدالت نے جمعرات کو ڈاکٹر عبدالستار قاسم کو 15 دن کے لیے پولیس کی تحویل میں رکھنے اور ان سے تفتیش کا حکم دیا ہے۔
انسانی حقوق کے ایک ذریعے نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالستار قاسم کو پولیس کی تحویل میں دینے کا فیصلہ ان کے وکیل دفاع کی درخواست کے برعکس ہے۔ ان کے وکیل اور انسانی حقوق کے مندوبین نے ڈاکٹر قاسم پرعائد الزامات کو محض فراڈ قرار دیا ہے۔
نابلس کی عدالت کے باہر سیکڑوں شہریوں نے ڈاکٹر عبدالستار قاسم کی گرفتاری اور ان کے غیرقانونی ٹرائل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مغربی کنارے کے دوسرے شہروں رام اللہ ، الخلیل اور بیت لحم میں بھی ڈاکٹر عبدالستار قاسم کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں جن میں فلسطینی اتھارٹی کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے گذشتہ منگل کو پروفیسر عبدالستار قاسم کو ان کے گھر سے حراست میں لے لیا تھا۔ ان پرالزم ہے کہ انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس کے خلاف بغاوت اور ان کے قتل پراکسایا تھا تاہم وکلاء دفاع اور انسانی حقوق کے مندوبین اس الزام کی سختی سے تردید کر رہے ہیں۔
فلسطین کی سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی بھی آزادی اظہار رائے پر قدغنوں کے حوالے سے صہیونی ریاست کی پیروی کررہی ہے۔