اسرائیل اخبار”معاریف” اور خبر رساں ایجنسی”رائیٹرز”‘ کے مطابق ماضی میں اسرائیل اورترکی کے درمیان زیرسمندر دو ارب 20 کروڑ کے تخینے سے 10 ارب مکعب میٹرگیس کی پائپ لائن کے ذریعے منتقلی پر بات چیت ہوئی تھی اور یہ منصوبہ سنہ 2023ء میںپایہ تکمیل کو پہنچنا تھا تاہم غزہ کی موجودہ بحرانی صورت حال کے باعث دونوں ملکوں کےدرمیان یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2010ء کے بعد سے ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔ مئی 2010ء میں ترکی سے امدادی سامان لے جانے والے ایک بحری جہاز”مرمرہ” پر کھلے سمندر میں اسرائیلی بحریہ نے حملہ کر کے نو ترک امدادی کارکنوں کو شہید اور 50 کو زخمی کرنے کے بعد امدادی قافلے میں شامل تمام بحری جہازوں اور ان پر سوار 600 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ترکی نے اسرائیل سے ہرقسم کے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور دونوں ملکوں کے درمیان طے پائے مشترکہ منصوبے بھی تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔
اسرائیلی حکومت نے بعد ازاں ترکی سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیا تھا تاہم حال ہی میں اسرائیل کی غزہ کی پٹی پر دوبارہ جارحیت کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات دوبارہ کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ترکی کے نو منتخب صدر رجب طیب ایردوآن نے فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی فوج کشی کو جرمنی کے ایڈوولف ہٹلر سے بدترین ظلم قرار دیا تھا۔