رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں 600 فلسطینیوں کو انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔ تنظیم کو ان قیدیوں کے حوالے سے سخت تشویش لاحق ہے کیونکہ اسرائیل انتظامی حراست کے تحت گرفتار کیے گئے فلسطینیوں پربھی بدترین ظلم ڈھا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اسرائیلی جیلوں میں انتظامی حراست کے تحت گرفتار فلسطینیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت بھی چھ سو فلسطینی اس قید کے تحت پابند سلاسل ہیں جن میں چھ کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔
ایمنسٹی نے فلسطینیوں کو انتظامی حراست میں رکھنے کی پالیسی کو عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتےہوئے مطالبہ کیا کہ اسرائیل ان فلسطینیوں کو رہا کرے یا ان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات چلائے تاکہ یہ ثابت ہوسکے کہ ان پرکس نوعیت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
فلسطین میں نسل پرستی کے خلاف مہم چلانے والے انسانی حقوق کے ادارے کے ڈائریکٹر ھلال علوش کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصے میں انتظامی حراست کے تحت قید فلسطینیوں کی جانب سے بھوک ہڑتال نے صہیونی ریاست کے اس مکروہ حربے کو بری طرح بے نقاب کیا ہے۔ فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال نے یہ ثابت کیا ہے کہ اسرائیل محض اپنے ظلم کو آگے بڑھانے کے لیے انہیں انتظامی قید کی سزائیں دے رہا ہے۔