مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر ابو مرزوق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی وزیر زیاد ابوعین کی اسرائیلی فوج کی سفاکیت میں شہادت پر حماس نے گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے پوری قوم کا دکھ قرار دیا، اس کے باوجود فلسطینی اتھارٹی کی قیادت میں حماس پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ رفح کی بندش حماس کے مصر کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا نتیجہ ہے۔ کوئی آواز لگاتا ہے کہ مصر چاہیے کہ وہ حماس کو دہشت گرد قرار دے کراس کا تعاقب جاری رکھے، کوئی حماس کو یہ نصیحت کرنے بیٹھ جاتا ہے کہ وہ اخوان المسلمون کی حمایت پر اصرار ختم کرے کیونکہ رفح گذرگاہ کی بندش کا سبب حماس کی اخوان نواز پالیسی ہے۔
یہ تمام الزامات صرف حماس کے لیے ہی نہیں پوری فلسطینی قوم کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اس وقت ہم سب، پوری قوم، ہماری تاریخ، تہذیب و ثقافت اور تشخص سب دشمن کے نشانے پرہیں۔ ایسے میں الزامات تراشی کا فائدہ کس کو ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ حماس کے خلاف بلا جواز الزام تراشی کی سیاست کر رہے ہیں وہ دانستہ طور پر قومی مفاہمت کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہیں اندازہ نہیں کہ موجودہ حالات میں فلسطینی قوم میں اتحاد اور اتفاق کی کتنی ضرورت ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین