اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے رہ نما اور وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے اسرائیلی قبضے میں رکھے گئے دو فلسطینی شہداء عادل اور عوض اللہ شہید کے جسد خاکی واپس کیے جانے کو مسلح مزاحمت کی فتح قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم شہداء کے خون سے غداری نہیں کرے گی بلکہ شہداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کرتی رہے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار شہداء کے ورثاء کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی شہداء عادل عوض اللہ، عماد اور عزالدین المصری حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے دلیر سپاہی تھے، انہوں نے صہیونی دشمن کے خلاف لڑے ہوئے اپنی جانوں کی قربانی پیش کر کے قوم کے سر فخر سے بلند کیے ہیں۔
خیال رہے کہ صہیونی فوج نے گذشتہ روز دو فلسطینی شہداء عادل اور عوض اللہ کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کیے۔ جنہیں بدھ کو سپرد خاک کیا گیا۔
حماس کے ملٹری ونگ القسام بریگیڈ شہید سے تعلق رکھنے والے دونوں شہید مجاھد عادل اور عماد عوض اللہ کو 10 نومبر 1998 ء کو مقبوضہ مغربی کنارے میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا۔ دونوں شہید رہ نما طویل عرصے تک صہیونی جیلوں میں بھی قید رہے جہاں انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا مگر انہوں نے آزادی کے لیے جدوجہد کا راستہ ترک کرنے کے لیے سفاکیت کے تمام ہتھکنڈے مسترد کرتے ہوئے تحریک آزادی کی خاطر اپنی جانیں قربان کردی تھیں۔ شہید کیے جانے کے بعد صہیونی فوج نے دونوں کی میتیں اپنے قبضے میں لے لی تھیں جنہیں گذشتہ منگل کو ان کے ورثاء کے حوالے کیا گیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین