اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کے حکمراں اتحاد میں اختلافات کے بعد نوبت فوری طور پر وسط مدتی انتخابات تک پہنچنے سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ اسرائیل ایک کھوکھلی ریاست ہے جو اندر سے بالکل خالی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت کا زوال اور سیاسی جماعتوں میں انتشار رواں سال غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ میں فلسطینیوں کی بھرپور مزاحمتی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی حکمت عملی کامیاب رہی اور اسرائیلی حکومت کو ایک ایسی الجھن میں ڈال دیا گیا جس کے نتیجے میں وہ زوال کا شکار ہوگئی۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ صہیونی ریاست کے حکمراں اتحاد میں اختلافات کے بعد جس انداز میں سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے کی مخالفت کی اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل میں جمہوری سیاست نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور ہر جماعت اپنی من مانی کرنا چاہتی ہے۔
فوزی برھوم کا کہنا تھا کہ فلسطین کے لیے کوئی بھی اسرائیلی سیاسی جماعت فائدہ مند نہیں ہوسکتی ہے۔ تمام صہیونی سیاسی گروپ ایک ہی کھوٹے سکے کے رخ ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین