اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے مرکزی رہ نما ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی”فارس” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میں ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ حماس پہلے بھی ایران سے دور نہیں رہی ہے۔ تاہم بعض علاقائی مسائل کے باعث حماس اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والے معمولی نوعیت کے اختلافات کو ختم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایرانی مجلس شوریٰ[پارلیمنٹ] کے چیئرمین علی لاریجانی کے اس بیان کی تصدیق کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ حماس اور ایران کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے”المیادین” ٹیلی ویژن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران اور حماس کے درمیان تعلقات ماضی کی طرح بہتری کی جانب گامزن ہیں نیز یہ کہ ایران فلسطینی تنظیم حماس کو فلسطینیوں کی نمائندہ اور مزاحمت کی علامت سمجھتا ہے۔ تہران کی جانب سے حماس کی ہرممکن مدد جاری رکھی جائے گی۔
ڈاکٹر الزھار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حماس اور ایران نے ایک دوسرے کے قریب آنے کے لیے اپنے اپنے طور پر اقدامات کیے ہیں۔ حماس اور ایران کے تعلقات کی بحالی کے حوالے سے بہتری آ رہی ہے جلد ہی تعلقات کو دنیا بھی دیکھ لے گی۔ تاہم انہوں نے ان تعلقات کی مزید وضاحت نہیں کی ہے۔
شام کے ساتھ تعلقات سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے تمام عرب ممالک کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔ حماس کسی عرب اور مسلمان ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کر رہی ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ مصری حکومت اور اس کے ذرائع ابلاغ کی جانب سے غزہ کی پٹی اور حماس کو بلا جواز تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا میڈیا وار کے ہوتے ہوئے مصری حکومت کے ساتھ براہ راست رابطہ چینل ممکن نہیں اس کے باوجود ان کی جماعت قاہرہ کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں جاری رکھے گی۔ انہوں نے مصری عدالت کی طرف سے حماس کی سرگرمیوں پر پابندی کے نفاذ کی مذمت کی اور کہا اس نوعیت کی پابندیاں فلسطینی کاز کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین