مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ٹی وی انٹرویو اور مختلف رہ نماوں سے ملاقاتوں کے دوران اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے آزاد ریاست کے لیے سلامتی کونسل کے توسط سے شروع کی گئی کوششوں کو قومی حقوق کی نفی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ محمود عباس کے امن پروگرام میں فلسطینیوں کے حق واپسی کو ساقط کردیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون کی شدید مذمت کی اور کہا کہ صہیونی دشمن کے ساتھ تعاون آزادی کے لیے جاری عوامی جدو جہد کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے دشمن کےساتھ تعاون اور ساز باز کرکے تحریک مزاحمت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کئی صہیونی جنگی قیدی بنا رکھے ہیں تاہم میرے پاس ان کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھاٹی کے دشمن کے ساتھ تعاون اور دوستی کے تمام داو پیچ ناکام رہے ہیں۔ رام اللہ اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ نام نہاد مذاکرات کا ڈھونگ رچانے اور اسے کامیاب بنانے میں ناکام رہی۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے اسرائیل کے ساتھ مزید مذاکرات کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کیے گئے امن پروگروام میں قومی حقوق بالخصوص حق واپسی کی نفی کی گئی ہے۔ فلسطینی قوم ایسے کسی امن مشن کو قبول نہیں کریں گے جس میں ان کے کسی معمولی حق کی بھی نفی کی گئی ہوگی۔
غزہ کے بحران حل کرنے کا مطالبہ
سابق فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے اپنی گفتگو اور انٹرویوز میں جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کی تعمیرنو، بحالی سمیت تمام بحران حل کرنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی سے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے بحرانوں کی ایک بڑی وجہ فلسطین میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کا بروقت نہ ہونا بھی شامل ہے اس لیے فلسطینی حکومت پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کی بھی تیاریاں کرے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کی مسلح تحریک مزاحمت کو قومی پروگرام سے الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ محمود عباس اور ان کے ساتھی جس انداز میں فلسطین کوآزاد کرانے کی کوشش کررہے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں سرکاری ملازمین کئی ماہ سے تنخواہوں کے بغیر کام کررہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انہیں ان کا حق نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قومی حکومت کے وزیراعظم رامی الحمد اللہ نے غزہ کے دورے کا اعلان کیا ہے مگر ہم ان کے اس دورے سے زیادہ پرامید نہیں ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین