مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کے سرکاری محکموں کےملازمین اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے منگل کے روز غزہ کی پٹی میں وزیراعظم ہائوس کے باہراحتجاجی دھرنا دیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر فلسطینی اتھارٹی سے اپنی تنخواہوں کے اجراء کامطالبہ کیا گیا تھا۔ غزہ کے اساتذہ کی جانب سے تیار کردہ بینرز پر’’تنخواہ میرا حق‘‘، میں استاذ ہوں اور مشاہرہ میرا حق ہے۔ میں استاد ہوں مگر مجھے میرے کام کا معاوضہ نہیں دیا جا رہا ‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت’’حماس‘‘ کی نگرانی میں قائم سابقہ حکومت سے وابستہ ملازمین کی تنخواہوں کامعاملہ پچھلے کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہے۔ آٹھ سال تک ان ملازمین کو حماس کی حکومت کی جانب سے تنخواہیں دی جاتی رہی ہیں۔ رواں سال اپریل میں بننے والی مخلوط قومی حکومت کے قیام کے بعد غزہ کے ہزاروں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کیا ادائیگی رک گئی تھی۔
فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف غزہ کے ملازمین کئی بار احتجاج کرچکے ہیں۔ گذشتہ روز عبوری فلسطینی وزیراعظم رامی الحمد اللہ غزہ کے دورے پرآیے تھے جہاں انہوں نے وزیراعظم ہائوس میں ایک اجلاس کی صدارت بھی کی۔ وزیراعظم ہائوس کے باہر ہی سیکڑوں ملازمین سراپا احتجاج تھے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے اپنی ویب سائیٹ پرایک تازہ ویڈیو جاری کی ہے جس میں رواں سال چار اگست کو غزہ کی پٹی میں رفح کے مقام پر فلسطینی مزاحمت کاروں کےہاتھوں فوجی ھدار گولڈن کو یرغمال بنائے جانے کے مناظر دکھائےگئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں جاری رہنے والے حملوں کے بعد فلسطینی مزاحمت کار اور اسرائیل کے درمیان چند روز کے لیے سیز فائر ہوا تھا لیکن اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے جنگجوئوں نے اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک سرنگ کے ذریعے فوجی ھدار گولڈن کو اغواء کرلیا تھا۔ اخبار نے فوجی اہلکار کے اغواء کو صہیونی فوج کے لیے سیاہ ترین کارروائی قراردیا اور اپنے فوجیوں کو تحفظ دلانے میں ناکامی پر کڑی تقنقید کی ہے۔
خیال رہے کہ عبرانی اخبار کی جانب سے یہ ویڈیو ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب دوسری جانب اسرائیل کی ایک فوجی عدالت ملٹری پراسیکیوٹر کی سفارش پر ھدار گولڈن کویرغمال بنائے جانے کے واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کررہی ہے۔ تحقیقات کے دوران گولڈن کا اغواء روکنے میں ناکامی اور موقع پر موجود فوجیوں کی لاپرواہی پر باز پرس کی جائے گی اور ان سے پوچھا جائے گا کہ آیا وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کو روکنے میں کیوں ناکام رہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی اخبار نےجمعہ کے روز ایک فرضی ویڈیو جاری کی تھی جس میں اسرائیلی فوج کے گولانی بریگیڈ سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں، اسپیشل یونٹ 401 کے کمانڈوز اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان ایک خیالی جھڑپ دکھائی گئی تھی جس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کو فوجی ھدار گولڈن کو یرغمال بتاتے دکھایا گیا تھا۔
حال ہی میں حماس کے یوم تاسیس کی ایک تقریب میں پیش کی گئی فوجی پریڈ میں ایک فوٹیج بھی دکھائی گئی تھی جس میں یرغمال بنائے گئے فوجی ھدار گولڈن کو زندہ دکھایا گیا ہے۔ حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوج کے کئی افسران کو یرغمال بنا رکھا ہے اور وہ سب زندہ ہیں۔ انہیں فلسطینی اسیران کے بدلے میں رہا کیا جائے گا۔