مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’’فیس بک‘‘ کے اپنے صفحے پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ابو عین کا قتل اسرائیل کے سفاک چہرے پر ایک نیا بد نما داغ ہے۔ اسرائیلی فوج کی وحشیانہ درندگی میں کسی فلسطینی رہ نما کی شہادت کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ صہیونی ریاست آئے روز فوجی طاقت کے ذریعے فلسطینی قوم کا قتل عام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابو عین کا قتل کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اسرائیل کو قتل کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
ہم اپنی سرزمین، وطن، مقدسات اور قوم کے دفاع کے لیے جدو جہد کررہے ہیں۔ ہم سب کے غم اور خوشیاں سانجھی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے تشدد سے فتح رہ نما کی شہادت پرحماس کی قیادت اور کارکنان کو بھی دکھ اور صدمہ پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابو عین کی شہادت کے واقعے سے فلسطینی قوم میں اتحاد اور یگانگت میں اضافہ ہوگا اور صہیونی دشمن کے سامنے فلسطینی مزید سیسہ پلائی دیوار بن کر لڑیں گے۔
ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ ابو عین نے اس وقت ہی اپنی شہادت کا فیصلہ کرلیا تھا کہ انہیں امریکا میں گرفتار کرکے اسرائیل بھجوایا گیا اورسنہ 1985ء میں قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین