فلسطین میڈیا فریڈم سینٹر کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکام نے الاقصیٰ ٹیلی ویژن چینل کے ایک نامہ نگار مصطفیٰ الخوجا کو گرفتار کرکے اس سے تفتیش کی۔ دوران تفتیش الخوجا کو یہ معلوم ہوا کہ صہیونی حکومت نے اس کے ٹیلی ویژن چینل کو یکم اکتوبر 2014ء کے بعد سے دہشت گرد اداروں کی فہرست میں شامل کرنے کے بعد اسرائیل میں اسے دکھائے جانے پر پابندی عاید کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں جب زیرحراست فلسطینی صحافی مصطفیٰ خوجا کو عدالت میں پیش کیا گیا تو صہیونی پراسیکیوٹرنے عدالت کو بتایا کہ الاقصیٰ ٹی وی چینل کی نشریات دیکھنے، چلانے، پیش کرنے سمیت اس کی ہرقسم کی سرگرمیوں پر پابندی ہے اور اسرائیل اس کے ساتھ دہشت گرد اداروں کے طور پر ڈیل کر رہا ہے۔
فلسطین میڈیا سینٹر کے مطابق اسرائیلی حکومت کی طرف سے باضابطہ طورپر الاقصیٰ ٹی وی پرپابندی لگانے یا اسے دہشت گرد ٹی وی چینل قرار کا اعلان نہیں کیا ہے مگر پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے عدالت میں بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ عملا صہیونی ریاست الاقصیٰ ٹی وی چینل کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الاقصیٰ ٹی وی چینل بچھلے آٹھ سال سے اپنی نشریات پیش کر رہا ہے۔ اسرائیل نے دوسرے فلسطینی نشریاتی اور اشاعتی اداروں کی طرح اس پر بھی قدغنیں لگانے اور اس کی نشریات میں خلل ڈالنے کی کوششیں بھی جاری رکھیں۔
خیال رہے کہ الاقصیٰ ٹی وی چینل کے مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں نامہ نگار مصطفیٰ الخوجا کو 50 روز حراست میں رکھنے کے بعد 10ہزار شیکل ضمانت کے عوض رہا کیا تھا۔
فلسطین فری میڈیا سینٹر’’مدا‘‘ نے رہا ہونے والے صحافی الخوجا کا ایک انٹرویو نشر کیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ دوران حراست اس سے بھی الاقصیٰ ٹی وی چینل کے بارے میں ایسے سوالات پوچھے گئے جن کا تعلق اس بات سے تھا کہ الاقصیٰ ٹی وی چینل ایک دہشت گرد نشریاتی ادارہ ہے۔ الخوجا کا کہنا ہے کہ اسرائیل عملا الاقصیٰ ٹی وی چینل کی نشریات پر پابندی لگانے کے ساتھ اسے ایک دہشت گرد ادارہ قرار دے چکا ہے تاہم اس کا صرف رسمی اعلان باقی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین