مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ وزارت تعلیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج کی بمباری کے تیرہ ایام میں 344 فلسطینی شہید اور 2500 زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں نصف تعداد اسکولوں کے ننھے منھے طلباء و طالبات کی شامل ہے۔ سیکڑوں زخمی بچوں میں سے بیشتر کی حالت خطرے میں ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج کی جارحیت کے نتیجے میں پانچ لاکھ سے زائد طلباء اور طالبات براہ راست یا بالواسطہ طور پر نفسیاتی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ لاکھوں بچے خوف کا شکار ہیں۔ ان کی آنکھوں کے سامنے گھروں پر میزائل حملوں اور غیرمعمولی تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے کی گئی بمباری میں نہتے شہری شہید اور زخمی ہوتے اور مکان ملبے کا ڈھیر بن رہے ہیں۔ کم عمربچوں کے لیے یہ ہولناک مناظر نہایت خوفناک اور تباہ ہیں۔
وزارت تعلیم کا مزید کہنا ہے کہ آٹھ جولائی کے بعد سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج نے 100 اسکولوں اور محکمہ تعلیم کے مراکز تباہ کیے ہیں جبکہ جزوی طور پر متاثرہ عمارتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ غزہ کی پٹی میں مجموعی طور پر تباہ ہونے والی عمارتوں میں ایک چوتھائی اسکول اور محکمہ تعلیم کی عمارتیں شامل ہیں۔
غزہ وزارت تعلیم نے اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کےاداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ صہیونی جارحیت میں غزہ کی پٹی میں اسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنائے جانے کا سختی سے نوٹس لیں اور معصوم بچوں کے قتل عام کا سلسلہ بند کرائیں۔