رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں منگل کے روز سیکڑوں سرکاری ملازمین السرایا گراؤنڈ میں مظاہرہ کیا۔ بعد ازاں مظاہرین نے ایک ریلی کی شکل میں غزہ میں وزیراعظم ہاؤس کی جانب مارچ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر حماس کے دور میں بھرتی ہونےوالے تمام ملازمین کے مالی اور معاشی حقوق کویقینی بنانے کے مطالبات درج تھے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں سنہ 2007 ء سے اپریل 2015 ء تک غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کی حکومت قائم رہی تھی۔ گذشتہ برس جب فلسطینی تنظیموں میں مفاہمت کی بات چیت شروع ہوئی تو حماس کی حکومت سبکدوش ہوگئی تھی مگر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا تھا کہ وہ حماس کےدور میں بھرتی ہونے والے افراد کو سرکاری ملازمین نہیں سمجھتے، اس لیے ان کی تنخواہیں جاری نہیں رکھ سکتے۔ یہ معاملات ابھی تک حل طلب ہیں اور فلسطینی تنظیموں کے درمیان قومی مفاہمت کی راہ میں دیگر رکاوٹوں میں غزہ کے ملازمین کو مستقل کرنے کا معاملہ بھی شامل ہے۔
حماس کے دور میں قریبا پچاس ہزار افراد بھرتی ہوئے تھے۔ ان سب کاموقف ہے کہ وہ اپنی نوکریاں ترک نہیں کریں گے۔ قومی مفاہمت کی کوششوں کے آڑ میں وہ اپنے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔