مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے نارویجن ہم منصب سے ملاقات کے بعد تل ابیب میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لائبرمین کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کو اسلحہ سے پاک علاقہ نہیں بنایا جا سکتا، اس لیے مجھے شبہ ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ جنگ بندی دیر پا ثابت نہیں ہو سکے گی اور ہمیں فلسطینیوں کے دوبارہ راکٹ حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو غیر مسلح کرنے کے مشن میں اسرائیل تنہا ہے اور موجودہ حالات میں یہ مشن کامیاب نہیں ہو سکتا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو فلسطینی مزاحمت کاروں کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ لائبر مین نے کہا کہ یورپی ممالک غزہ کی پٹی میں جنگ کی زیادہ فعال انداز میں تفتیش چاہتے ہیں۔
اسرائیلی وزیرخارجہ نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کو غیر مسلح اس لیے نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ اسلحہ ایک سے دوسرے مکان کو منتقل کرتے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ لوگ بھی مزاحمتی تنظیموں کا حصہ بن جاتے ہیں۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیرخارجہ نے اپنے نارویجن ہم منصب بورگ برنڈی سے ملاقات میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں تعمیرنو کے لیے امدادی سرگرمیوں کی اجازت دینا ایک چیلنج سے کم نہیں کیونکہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی نگرانی کے بغیر تعمیر کے دوران امدادی رقوم حماس اور دیگر شدت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتی ہیں، جو بعد ازاں اسرائیل کے خلاف استعمال ہو گی۔