مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم "ڈیموکریٹک ہیومن رائٹس” کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مصرمیں نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں اغواء ہونے والے حماس کے کارکنوں کا معاملہ قانونی اور اخلاقی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے باوجود مغویوں کو اسرائیل کے حوالے کیے جانے کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ پچھلے بدھ کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے مصر جاتےہوئے ایک مسافر بس میں سوار چار افراد کو نامعلوم مسلح افراد نے یرغمال بنا لیا تھا۔ اس کے بعد یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اغواء کی واردات میں کون ملوث ہے تاہم ایک اطلاع یہ بھی آئی تھی کہ القسام بریگیڈ کے کارکنوں کو مصری فورسز نےاغواء کیا ہے جنہیں تفتیش کے لیے کسی نامعلوم مقام پر لے جایا گیا ہے۔ اغواء کیے جانے والے حماس کے کارکن ہیں لیکن وہ بیرون ملک تعلیم کے حصول کے لیے جا رہے تھے۔ ان کی شناخت یاسر فتحی زنون، حسین خمیس الزبدہ، عبداللہ سعید ابو الجبین اور عبدالدائم ابو لبدہ کے ناموں سے کی گئی ہے۔ حماس نے کارکنوں کے اغواء کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ کسی مسافربس پرحملہ کرکے اس میں سوار مسافروں کو اغواء کرنا اور انہیں خوف زدہ کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مصراخلاقی طورپر اس امر کی وضاحت کرے کہ اغواء کیے گئے شہریوں کو کہاں رکھا گیا ہے۔ اگران کے خلاف کوئی مقدمہ قائم کیا گیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اغواء کیے گئے فلسطینی شہریوں کو اسرائیل کے حوالے کیے جانے کا اندیشہ ہے۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو فلسطینی شہریوں کا مصری حکومت پر اعتماد مزید اٹھ جائے گا اور وہ رفح گذرگاہ کے راستے بیرون ملک سفرسے گریز کریں گے۔