مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی زیرسرپرستی قائم ’’الحکماء آرگنائزیشن‘‘ کے مندوبین کل بدھ سے غزہ کی پٹی میں پہنچنا شروع ہوگئے تھے جہاں انہوں نے مقامی سیاسی قیادت اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مندوبین سے بھی ملاقاتیں کیں۔
وفد میں آج جمعرات کو سابق امریکی صد جمی کارٹر اور ناروے کی سابق وزیراعظم گروھارلم برونٹالنڈ بھی شامل ہوں گی۔
سابق امریکی صدر کی قائم کردہ دانشور کونسل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمی کارٹر کے دورہ غزہ کے تین اہم مقاصد طے کیے گئے ہیں۔ پہلا مقصد یہ ہےکہ عالمی برادری کو ایک بار پھریہ یاد دہانی کرائی جائے کہ فلسطین۔ اسرائیل کمشکش کا حل عادلانہ اور منصفانہ دوریاستی فارمولے پرعمل درآمد میں مضمر ہے۔ فلسطین اور اسرائیل کو دو ایسی قابل قبول ریاستیں مانا جائے جن میں رہنے والے باشندے مکمل آزادی اور خود مختاری کے ساتھ زندگی بسرکرسکیں۔ دورے کا دوسرا اہم مقصد غزہ کی پٹی کے عوام کو درپیش مشکلات اور بحرانوں کو اجاگر کرنا اوران کے حل کے لیے عالمی مساعی کرنا ہے اور تیسرا مقسد فلسطینی دھڑوں کےدرمیان سیاسی، اقتصادی اور سماجی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانا ہے۔
عالمی دانشور کونسل کے مندوبین غزہ کی پٹی کے دورے کے دوران سیاسی قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔ وہ پناہ گزین کیمپوں اور اسرائیلی جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کے کیمپوں کا بھی دورہ کریں گے اور متاثرین کی مشکلات کا جائزہ لیں گے۔
جمی کارٹر اوران کےہمراہ آنے والے وفد کی اسرائیل کی اہم شخصیات اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے بھی ملاقات طے ہے۔ اس کےعلاہ وفد سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین