مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کے غزہ کی پٹی میں جاری فضائی اور زمینوں حملوں کا اغاز آٹھ جولائی کو ہوا تھا جسے آپریشن”حفاظتی کنارا” کا نام دیا گیا۔
پہلے دس روز اسرائیلی فوج نے جارحیت فضائی حملوں تک محدود رکھی تھی لیکن جمعرات اور جمعہ کے ایام میں قابض فوج نے زمینی حملے بھی شروع کر دیے ہیں۔ گذشتہ روز غزہ کی پٹی مشرقی سرحد سے اسرائیلی فوج نے شہرمیں داخل ہونے کی کوشش کی اور بھاری توپخانے سےنہتے شہریوں پر گولہ باری کی گئی۔ اب صہیونی فوج زمینی آپریشن کے ساتھ ساتھ فضاء اور سمندر کی طرف سے بھی وحشیانہ حملے کر رہی ہے اور بمباری سے عام شہریوں کو دانستہ طورپر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عالمی برادری کی جانب سے صہیونی جارحیت کے خلاف سخت احتجاج کے علی الرغم صہیونی ہٹ دھرمی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھونے غزہ کی پٹی میں آپریشن کو مزید وسعت دینے کی دھمکی دی ہے۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروں نے صہیونی فوج کی تنصیبات اور یہودی کالونیوں پر مزید راکٹ حملے بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے ردعمل میں رات گئے M75 اور R160 راکٹوں سے دوبارہ اسرائیلی کالونیوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ ایم 75 راکٹ مقبوضہ مقدس میں اسرائیلی تنصیبات پر داغے گئے جبکہ R160 راکٹوں سے حیفا شہر کودوبارہ نشانہ بنایا گیا۔ قبل ازیں انہی راکٹوں سےاسرائیلی کے رامون فوجی اڈے، دیمونا ایٹمی پلانٹ، بحرمردار کے قریب قیساریہ میں اسرائیلی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
ہفتے کے روز القسام بریگیڈ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ تنظیم کے اسپشل کمانڈوز نے دشمن کے ایک قافلے پر حملہ کر کے ایک ٹینک اور ایک بلڈوزر مکمل طورپر تباہ کردیے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد فوجی ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں تاہم ان کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔
القسام بریگیڈ نے مزید واضح کیا کہ اسرائیلی فوج کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جا رہا ہے جس کی ایک مثال یہ ہے کہ القسام کے ارکان نےاسرائیلی فوجیوں کو لے جانے والے ایک ٹرک پر” کورنیٹ” راکٹوں سے حملہ کیا۔ یہ واقعہ مشرقی خان یونس میں اس وقت پیش آیا جب صہیونی فوجیوں کو ایک ٹرک کے ذریعے لے جایا جا رہا تھا۔ راکٹ حملے میں ٹرک میں سوار تمام فوجی زخمی ہوگئے۔ القسام بریگیڈ نے موقع پاتے ہی دو یہودی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا۔