اسرائیلی سپریم کورٹ نے انسانی حقوق کی تنظمیوں کی جانب سے مشرقی القدس کے شہریوں کے شناخت ناموں کی منسوخی رکوانے کی درخواست مسترد کر دی۔ درخواست میں القدس کے اصل رہنے والوں اور یہاں سے ہجرت کرنے والوں کو بلاامتیاز القدس کے محفوظ شہری کا درجہ دینے کی التماس بھی کی گئی تھی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ القدس کے قدیم باشندوں کےشناختی کارڈز منسوخ کرنا ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔ القدس کے کسی بھی باسی کو اپنے آبائی علاقے میں رہنے اور واپس آنے کا بنیادی حق لازمی ہونا چاہیے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی شخص کو اس کے گھر لوٹنے سے روکنے والی کوئی بھی پالیسی بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کسی فرد کو اپنے وطن لوٹنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔ یہ پالیسی ان بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی توہین ہے جن کے مطابق القدس کے رہنے والے ’’محفوظ رہائشی‘‘ ہیں جنہیں اپنے ابادی وطن میں رہنے کا مکمل حق حاصل ہے۔
’’مرکز دفاع‘‘ اور ’’شہریوں کے حقوق‘‘ نامی دو تنظیموں نے گزشتہ برس اپریل میں عدالت میں درخواست جمع کروائی تھی جس میں القدس کے شہریوں کوشناخت ناموں سے محروم کرنے کے اسرائیلی قانون میں تبدیلی کی استدعاء کی گئی تھی۔
درخواست میں ایک جانب فلسطینیوں کے لیے مشرقی القدس میں رہائش رکھنے کے بنیادی حق اور اس مقبوضہ شہر کے اصل شہری قرار دینے کی اپیل کی گئی اور ساتھ ہی دیگر علاقوں سے آ کر بسنے والوں اور یہاں کے اصل رہائشیوں کے مابین فرق کرنے کی استدعاء بھی کی گئی تھی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین