فلسطین میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے خلاف سرگرم قومی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی حکمراں جماعت "لیکوڈ” نے وادی اردن کو مکمل طور پر صہیونی ریاست کا حصہ بنانے کے لیے پارلیمنٹ سے ایک قانون منظور کرانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔
مغربی کنارے میں ‘ دفاع اراضی و مزاحمت برائے یہودی آباد کاری ‘ کمیٹی کے دفتر سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ وادی اردن کو اسرائیل کا حصہ بنانے کے لیے "لیکوڈ” کا پیش کردہ مسودہ قانون پارلیمنٹ کی وزارتی کمیٹی سے بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرلیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت پچھلے پانچ ماہ سے اردن کی سرحد سے متصل علاقوں بالخصوص وادی اردن میں ایک دیوار کی تعمیر کا کام بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ دیوار اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینیوں کے ساتھ کسی امن سمجھوتے کے تحت سنہ 1967 ء سےپہلے والی پوزیشن پر جانے کےلیے تیار نہیں ہے۔ اس کا اندازہ تمام حکومتی اداروں، وزراء اور سیاست دانوں کی جانب سے بھی جاری ہے کہ سنہ 1967 سے قبل والی پوزیشن پر واپسی اسرائیل کی سلامتی کے لیے نہایت خطرناک ہوگی۔ اسرائیل دریائے اردن کو اپنی فطری حدود میں تصور کرتے ہوئے وادی اردن کا اپنا اٹوٹ انگ بنانا چاہتا ہے۔