مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کے حملے اور دھاوے کوئی نئی بات نہیں بلکہ اب روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔ لیکن انتہا پسند یہودی اور ان کے مذہبی پیشوا نت نئے نئے انداز اور حلیے بدل کر قبلہ اول پر یلغار کرتے ہیں۔
جمعرات کے روز یہودیوں کی عید کی تقریبات کے دوران فلسطینی نمازیوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان مسجد اقصیٰ میں مسلسل جھڑپیں ہوتی رہیں۔ ان جھڑپوں کے جلو میں جمعرات کو علی الصباح یہودی مذہبی پیشواؤں کا ایک گروپ سخت سیکیورٹی میں مسجد اقصٰی میں داخل ہوا ہے۔ ان یہودی ربیوں نے”ہیکل سلیمانی” کی تصاویر اور نقشوں پر مشتمل کپڑے پہن رکھے تھے۔
ذرائع کے مطابق ہیکل سلیمانی والے خصوصی لباس میں آنے والے یہودیوں نے دوسرے یہودیوں کو ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے طریقہ کار اور ما بعد تعمیر اس میں عبادت کی ادائیگی کے بارے میں بریفنگ دی۔ اس موقع پر اسرائیلی پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد نے انہیں چاروں طرف سے گھیرے لے رکھا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہیکل سلیمانی کے لباس میں یہودیوں کی آمد کے بعد مسجد میں موجود فلسطینی نمازیوں میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ انہوں نے یہودیوں کو وہاں سے نکال باہر کرنےکے لیے پوری کوشش کی تاہم صہیونی فوج اور پولیس کےحصار میں موجود یہودی آباد کار دیر تک قبلہ اول میں گھومتے رہے۔
یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں دیکھ کر وہاں پر موجود فلسطینیوں نے”نعرہ تکبیر” بلند کیا اور ان کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تاہم صہیونی پولیس نے لاٹھی چارج کرکے فلسطینیوں کو پیچھے دھکیل دیا۔
مسجد اقصٰی میں موجود نمازیوں کا کہنا ہے کہ یہودی ربیوں کا ہیکل سلیمانی کے لباس میں قبلہ اول میں داخل ہونا اور یہودیوں کو ہیکل کے بارے میں بریفنگ دینا نہایت خطرناک رجحان ہے۔ اس سے انتہا پسند یہودیوں کی قبلہ اول پر حملوں کی سازشوں کی مزید حوصلہ افزائی ہو گی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین