فلسطین کے سنہ 1948 ء میں اسرائیلی قبضے میں آنے والے جزیرہ نما النقب کے عرب دیہاتوں کے خلاف قابض صہیونی فوج کے مظالم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق گذشتہ تین سال سے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کا نشانہ بننے والا العراقیب گاؤں جولائی 2010 ء کے بعد سے اب تک 68 مرتبہ مسمار کیا جا چکا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق العراقیب گاؤں کی تازہ مسماری کی کارروائی جمعرات کے روز کی گئی اور سیکڑوں فلسطینیوں کو ایک مرتبہ پھر سخت موسم کے باوجود ان کی کچی جھونپڑیوں سے بھی محروم کردیا گیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل جنوبی فلسطین کے ان عرب دیہاتوں کے باشندوں کو صدیوں سے وہاں قیام پذیر ہونے کے باوجود غیر ریاستی باشندے قرار دے کر وہاں سے نکالنا اور ان کی املاک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ یہ سلسلہ سنہ 1948 ء کے بعد سے مسلسل جاری ہے مگر حالیہ چند برسوں سے جزیرہ نما النقب کے علاقوں میں صہیونی جارحیت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ جولائی دو ہزار دس کے بعد سے اب تک العراقیب گاؤں میں فلسطینی عرب باشندوں کے سیکڑوں مکانات کو کئی بار گرایا گیا ہے۔ فلسطینیوں کے پاس اس کا کوئی متبادل نہیں ہے اور نہ ہی صہیونی ریاست انہیں کوئی اس کا متبادل مقام دینا چاہتی ہے۔ اس لیے مظلوم شہری دوبارہ وہیں اپنی مسمار شدہ جھونپڑیوں کے ملبے پر تنکے چن کر پھر آشیاں بندی کر لیتے ہیں۔ کچھ دنوں بعد انہیں پھر مسمار کردیا جاتا ہے۔
العراقیب سے فلسطینی ذرائع نے اپنی رپورٹ میں اطلاع دی ہے کہ بدھ کو علی الصباح اسرائیلی ملٹری پولیس اور شہری انتظامیہ کے سیکڑوں اہلکاروں نے العراقیب قصبے پر یلغار کی۔ صہیونی حکام نے بلڈوزروں کی مدد سے فلسطینیوں کے کچے مکانات اور جھونپڑیاں مسمار کردیں، جس کے نتیجے میں سیکڑوں خواتین اور بچے صہیونی مظالم کے بعد ایک مرتبہ پھر کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے اور عالمی برادری سے مدد کے منتظر ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین