مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سعودی علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر علی القرہ داغی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک شیرخوار فلسطینی بچے کو زندہ جلا کرشہید کرنا یہودی دہشت گردوں کا ناقابل معافی جرم اور انسانیت کے ماتھے پر ایک بدنما داغ ہے۔ یہ ایک ایسی مجرمانہ کارروائی ہے جسے محض مذمت کرکے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے ہی عالم اسلام کی طرف سے فلسطینیوں کے دفاع میں اقدامات نہ کرنا بھی افسوسناک ناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتہا پسند یہودیوں کے ہاتھوں ایک اٹھارہ ماہ کے بچے کو آگ میں زندہ جلانے واقعے نے عالم اسلام کو ایک نئے امتحان میں ڈال دیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عالم اسلام مظلوم فلسطینیوں کو منظم صہیونی مظالم سے نجات دلانے کے لیے مسلم دنیا اٹھ کھڑی ہو۔ انہوں نے کہا کہ شیرخوار بچے کو زندہ جلانا تمام عرب اقوام اور عالم اسلام پرحملہ ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عالم اسلام گروہی اختلافات سے اوپر اٹھ کر فلسطینیوں کے دفاع کے لیے موثر اقدامات کریں۔ محض مذمتی قراردادوں سے نہتے فلسطینیوں کا دفاع ممکن نہیں ہے۔ انتہا پسند یہودیوں نے ایک شیرخوار کوزندہ جلا کریہ ثابت کردیا ہے کہ وہ انسانیت اور انسانی اقدار سے عاری ہیں۔ ایسے درندوں کا طاقت کے ذریعے ہی علاج ممکن ہے۔
سعودی عالم دین نے کہا کہ صہیونی ریاست پوری مسلم دنیا میں فسادات اور مصائب وآلام کی جڑ ہے۔ فوجی طاقت کے ذریعے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنا، بے وطن کرنا، ان کے وطن پریہودیوں کو آباد کرنا اور خطے میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے جیسے سنگین جرائم میں ملوث صہیونی ریاست کو کٹہرے میں لانے کا وقت آگیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین