مصری ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی جماعت "الفتح” کے منحرف لیڈر محمد دحلان کے حامی جزیرہ نما سینا میں جہادی تنظیموں کےخلاف مصری فوج کے جاری آپریشن میں فوج کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دو ہفتے قبل مصری اور اسرائیلی فوجی افسران کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں دو طرفہ سیکیورٹی امور پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے مصری حکام کو سفارش کی گئی کہ وہ جزیرہ نما سینا میں اسلامی شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں فتح کے منحرف رہ نما محمد دحلان کے دھڑے کی خدمات حاصل کریں کیونکہ دحلان کا گروپ ماضی میں حماس جیسی تنظیموں سے کامیابی سے نمٹتا رہا ہے۔ اس لیے دحلان گروپ کو اسلام پسندوں سے نمٹنے کا ملکہ حاصل ہے۔ اس موقع پر مصری فوجی حکام کی جانب سے اسرائیلیوں کو بتایا گیا کہ دحلان کے حامی عناصر جزیرہ نما سینا میں فوج کے آپریشن میں ہر ممکن تعاون فراہم کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جزیرہ نما سینا میں اسلام پسندوں اور جہادی گروپوں کے خلاف آپریشن شروع ہونے کے بعد فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی نے دو ماہ میں دو مرتبہ اسرائیل کا خفیہ دورہ کیا، جہاں انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور صہیونی عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
ذرائع کے مطابق نیتن یاھو نے فیلڈ مارشل السیسی کو ان کی انتخابی مہم میں 80 ملین ڈالر کی رقم فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی اور ساتھ ہی یقین دلایا کہ وہ امریکا کو مصرکی فوجی امداد کی بحالی پر قائل کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہ نماؤں نے فلسطینی صدر محمود عباس اور منحرف لیڈر محمد دحلان کے درمیان جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ نیتن یاھو نے جنرل السیسی سے کہا کہ صدر عباس کی جانب سے دحلان پر تنقید اخوان المسلمون کی خدمت کے مترادف ہے۔