فلسطینی جماعت الفتح کے منحرف لیڈر محمد دحلان نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کو رواں سال کے اختتام تک توسیع دینے کی تجویز کی سخت مخالفت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی خفیہ طور پر اسرائیل سے نام نہاد مفاہمتی عمل آگے بڑھانے کی مجاز نہیں ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائیٹ "فیس بک” پر جاری ایک بیان میں محمد دحلان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی رواں سال کے اختتام تک اسرائیل کے ساتھ مشروط امن مذاکرات جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اسرائیل انتخابات کےآغاز میں ایک سو چار فلسطینیوں کی رہائی کا وعدہ کر چکا ہے، ان میں سے ایک چوتھائی قیدیوں کی رہائی بھی ابھی باقی ہے۔ چوتھے مرحلے کے اسیران کی رہائی ہمارا حق ہے جس کے لیے ہمیں اسرائیل سے مذاکرات کی مدت کو توسیع دینے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔ اسرائیل مزید چند درجن فلسطینیوں کی رہائی اور بعض یہودی کالونیوں میں توسیع کا سلسلہ بند کرنے کی شرط پر مذاکرات کے تسلسل کے لیے وقت حاصل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے "فتح” کی سینٹرل کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر ملکی دباؤ میں نہ آئے اور دشمن کی دھوکہ دہی کا شکار ہونے کے بجائے فلسطینی قوم کے حقوق کے لیے اپنے وعدے پورے کرے۔
محمد دحلان جو ماضی میں اسرائیل نواز سمجھے جاتے اور مذاکرات کے حامی رہے ہیں کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے امن بات چیت کے بدلے ہمیں کچھ بھی حاصل نہیں ہوسکا ہے۔ ہم مذاکرات کرتے رہے لیکن دوسری جانب فلسطین میں صہیونی توسیع پسندی کا کینسر تیزی کے ساتھ پھیلتا چلا گیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین