انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق زیادہ تر گرفتاریاں بیت المقدس، مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی سرحد سے کی گئیں جبکہ شہداء کا تعلق غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس سے بتایا جاتا ہے۔
شہادتیں اور گرفتاریاں
انسانی حقوق کے ادارے کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر میں صہیونی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والوں میں چار کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔ جن کی عمریں پندرہ سال سے کم بتائی جاتی ہیں۔ ان میں 13 سالہ بہاء سمیر البدری، چار سالہ شوکت دارخلیل،09 سالہ محمد سامی ابو جراد،15 سالہ عبدالوھاب حماد 20 سالہ عبدالرحمان شلودی،20 سالہ ابراہیم عدلی عسیلہ، اور 32 سالہ معتز الحجازی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے دوران جہاں بڑی تعداد میں شہریوں کو شہید کیا گیا وہیں ساڑھے تین سو افراد کو حراست میں لینے کے بعد انہیں جیلوں میں بھی ڈال دیا گیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والوں میں تین صحافی جہاد البدوی، مصطفیٰ الخواجا اور علی دار علی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ گرفتاریاں بیت المقدس سے کی گئیں جہاں رجسٹرڈ شہداء کی تعداد 90 رہی، اس کے بعد الخلیل شہر سے 82، بیت لحم سے 45، رام اللہ اور البیرہ سے 30، جنین سے 28 سلفیت سے 20 نابلس سے 14، طولکرم سے 11، طوباس سے 10 وادی اردن سے 08 اور قلقیلیہ شہر سے چار فلسطینیوں کر حراست میں لیا گیا۔ اس کے علاوہ آٹھ فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی کے ساحل سے ماہی گیری کے دوران حراست میں لیا گیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین