انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حکام نے مارچ کے مہینے کے دوران غرب اردن کے شہر الخلیل سے 35 بچوں سمیت 130 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔
اسیر کلب فلسطین کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق حراست میں لئے جانے فلسطینی بچوں کی عمریں 13 سے 17 برس کے درمیان ہیں۔ گرفتار ہونے والے ایک سو افراد میں چالیس طالب علم ہیں جو مختلف جماعتوں میں زیر تعلیم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے الخلیل میں گیارہ مریضوں کو ان کی صحت سے متعلق نزاکتوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے حراست میں لیا۔ ایسے مریض محروسین سے بھی عام قیدیوں سے جیسا سلوک روا رکھا جا رہے۔
انہیں پرتشدد مظالم کے ذریعے اعتراف جرم پر مجبور کیا جاتا ہے جو دراصل فلسطینی قیدیوں کو قتل کرنے کی اسرائیلی پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اسیر کلب کی رپورٹ میں ‘قیدیوں کے مال کی چوری’ کے عنوان سے علاحدہ بند باندھا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کیسے صہیونی ریاست قیدیوں پر مختلف حیلے بہانوں سے بھاری جرمانے عاید کر کے ان سے مال بٹورتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی عوفر جیل میں صرف مارچ کے مہینے میں قیدیوں کو 13 ہزار امریکی ڈالر کے مساوی جرمانے کئے گئے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین