غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) سرزمین فلسطین پر صیہونیوں کے غاصبانہ قبضے کی برسی یوم نکبہ کے موقع پر پرامن فلسطینی مظاہرین پر صیہونی فوجیوں کے وحشیانہ حملے میں 52 سے زائد فلسطینی شہید اور 2410 زخمی ہوگئے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پیر کے روز امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی کے ساتھ ہی غزہ پٹی میں لاکھوں افراد نے واپسی مارچ کیا اور مشرقی خان یونس میں اسرائیلی تعمیر کردہ حائل دیوار کے اہم حصوں کو منہدم کردیا۔اسرائیلی فوجیوں نے نہ صرف فلسطینی مظاہرین پر حملے کیے بلکہ مشرقی غزہ کی سرحدوں کے قریب میڈیا کے نمائندوں کی گاڑی پر بھی حملہ کیا۔اسرائیلی فوج کے نشانے باز مشرقی جبالیہ میں مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں کو بدستور براہ راست فائرنگ کا نشانہ بناتے رہے۔ بہت سے اسرائیلی فوجی مشرقی غزہ سے اس وقت بھاگ نکلے جب فلسطینی مظاہرین نے صیہونی فوجیوں کی کھڑی کردہ رکاوٹوں کو عبور کرکے آگے بڑھنے کی کوشش کی۔اسرائیلی فوج کے جنگی طیاروں نے بھی کئی بار مشرقی جبالیہ میں تحریک مزاحمت کے مورچوں پر بمباری ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق غزہ اور مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کے قریب صیہونی فوجیوں نے براہ راست فائرنگ کرکے کم سے کم 52 فلسطینیوں کو شہید اور 2410 سے زائد کو زخمی کردیا۔
امریکہ نے جب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے اس وقت سے آج تک ہونے والے صیہونیت مخالف مظاہروں کے دوران سو سے زائد فلسطینی شہید اور کئی ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ محمود عباس کا کہنا تھا کہ اب امریکہ کی ثالثی پر اعتماد نہیں رہا۔
دوسری جانب جہاد اسلامی فلسطین نے غزہ، غرب اردن اور قدس شریف میں بہنے والے تمام بے گناہوں کے خون کا اصل ذمہ دار امریکی صدر کو قرار دیا ہے۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے بھی امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت اور اسرائیلی جرائم پر دنیاکی خاموشی کو فلسطینیوں کے قتل عام کی اہم وجہ قرار دیا ہے۔
فوزی برہوم کا کہنا تھا کہ بے گناہ فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے کے نتائج کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
درایں اثنا حکومت امریکہ نے کل سے باضابطہ طور پر اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا ہے۔اس موقع پر ایک تقریب بھی منعقد کی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے سفارت خانے تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کریں۔