مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق "اسیران فلسطین اسٹڈی سینٹر” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمر قید کے سزا یافتہ زیادہ تر شہریوں پر اسرائیلی فوجیوں کے قتل کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2011ء میں اسرائیلی جیلوں میں قید عمر قید کے سزا یافتہ فلسطینیوں کی تعداد 475 تھی لیکن اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت بڑی تعداد میں عمر قید کے سز یافتہ اسیر بھی رہا کردیے تھے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی جیلوں میں عمر قید کے تحت پابند سلاسل غزہ کے 28 شہریوں میں سے سات کا تعلق شمالی غزہ سے ہے۔ 08 غزہ شہر سے،پانچ وسطی غزہ، پانچ خان یونس اور تین کا تعلق رفح سے بتایا جاتا ہے۔
عمر قید کے سزا یافتہ اسیران میں سب سے پرانے اسیر ضیاء زکریا الفالوجی ہیں جو 12 اکتوبر1992ء سے صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔ اس کے علاوہ 21 اسیران کو عمر قید کے ساتھ 25 سے 50 سال کے درمیان کی اضافی قید کی سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔
عمر قید کے سزا یافتہ فلسطینیوں میں سے چھ تحریک انتفاضہ الاقصیٰ سے پہلے جبکہ 22 کو اس کے بعد حراست میں لیا گیا۔ ان میں حسن سلامہ نامی فلسطینی شہری کو 48 بار عمر قید کی سز سنائی گئی ہے۔ اسے 17 مئی 1996ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین