فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ معلومات میں بتایا گیا ہے کہ محصور شہر غزہ کی پٹی کے ماہی گیروں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے منظم ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے۔ کوئی ہفتہ اور دن ایسا نہیں گذرتا جس میں ماہی گیروں پر گولیاں نہ چلائی جاتی ہوں۔
مرکز برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر جنوری میں صہیونی فوجیوں کی جانب سے غزہ کے ماہی گیروں پر 24 پرتشدد حملے کیے گئے جن میں 21 بار براہ راست فائرنگ بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج کی ماہی گیروں پر فائرنگ کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے اور درجنوں کشتیاں تباہ کردی گئی ہیں۔ صہیونی فوج نے مچھلیوں کاشکار کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دے کران کا پیچھا کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی چنانچہ کریک ڈاؤن میں کئی ماہی گیروں کو حراست میںبھی لیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی سمندری حدود میں پچاس کلو میٹر تک فلسطینیوں کو کشتی رانی اور ماہی گیری کی اجازت دینے کاپابند ہے لیکن عملا فلسطینی ماہی چھ کلو میٹر سے زیادہ سمندر میں نہیں جاسکتے ہیں۔ اگر کوئی فلسطینی کشتی چھ کلو میٹرسےآگے بڑھتی ہے تو اسرائیلی بحریہ کے جنگی جہاز اور آبدوزیں اسے گھیر لیتی ہیں اور اسے تباہ کردیا جاتاہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی شہرغزہ کی پٹی کے محصور شہریوں کی بڑی تعداد ماہی گیری کو ذریعہ معاش اور حصول روزگار کا وسیلہ سمجھتی ہے لیکن قابض فوج کی جانب سے فلسطینیوں کو اس پیشے میں بھی آزادانہ کام کی اجازت نہیں ہے۔ شہری اپنی جانوں پر کھیل کر سمندر میں اترتے اور مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین