مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق "ملٹری کورٹ واچ” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج عدالتوں میں فلسطینی بچوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی دنیا کے کسی دوسرے ملک میں مثال نہیں ملتی ہے۔ اسرائیل کی فوجی عدالتیں کم عمر فلسطینی بچوں کے مقدمات ڈیل کرتی ہیں جو کہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔ سنہ 1967 ء کے بعد سے 2014 ء کے اختتام تک ایک لاکھ کےقریب فلسطینی بچوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے رپورٹ کی ایک نقل اقوام متحدہ کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ کو بھی بھجوائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں فلسطینی بچوں پر دوران حراست بدترین تشدد کیا جاتا ہے اور کم سن فلسطینیوں کے ساتھ نہایت توہین آمیز سلوک کیا جا رہا ہے۔
تین سو صفحات کو محیط اس رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ اس وقت بھی اسرائیل کی جیلوں میں 200 کم عمرپابند سلاسل ہیں۔ ان میں سے بیشتر جنوری 2013 اور مئی 2015 کے دوران حراست میں لیے گئے تھے۔
رپورٹ میں جیلوں میں قید کاٹنےوالے بچوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ 187 بچوں کا کہنا ہے کہ انہیں گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے تک مسلسل ہاتھ پائوں باندھ کر رکھا گیا۔ 165 کا کہنا ہے کہ ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئی اور 124 نے شکایت کی کہ حراست میں لیے جانے کے بعد چوبیس گھنٹوں میں انہیں تعذیب وتشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین