مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہ سچ مچ کے ڈائنا سارز نہیں بلکہ دس اقسام اور نسلوں کے ان ڈائنا سارز کے مجسمے کی شکل میں نمونے ہیں جو غزہ کی پٹی میں اس وقت زائرین اور سیاحوں کی توجہ کا خاص مرکزہیں۔
"مایا سارز۔۔ سیراتو سارز۔۔۔ تیرانودون۔۔۔ باکیر نی سارز اور ایوارتبور” کے ناموں سے کتابوں میں شہرت رکھنے والے یہ ڈائنوسارز خاندان ہزاروں سال قبل فلسطین میں ہوا کرتے تھے، لیکن آج کا انسان انہیں صرف اپنے ہاتھوں سے بنائے مجسموں کی شکل میں ہی میں دیکھ سکتا ہے۔
فلسطینی وزارت ثقافت کی جانب سے یہ ایک قابل قدر سعی کی گئی ہے کہ ان ڈائنا سارز کو کتابی نقشوں سے نکال کرایک پارک میں مجسموں کی شکل میں سجا دیا گیا ہے۔ غزہ کی پٹی میں قائم "ڈائنا سارز پارک” میں دس نسلوں کے ڈائنا سارز کے مجسمے بنائےگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی خاتون نامہ نگار نے "ڈائنا سارز” پارک کا خصوصی دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے پارک میں بنائے گئے مختلف مجسموں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی بنائی ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین