اسرائیلی جیل میں مسلسل 133 روز سے بھوک ہڑتال اور 16 دنوں سے پانی نہ پینے والے فلسطینی اسیر سامر عیساوی شیرین عیساوی کی حالت انتہائی نازک ہوگئی ہے۔ تاہم ان کی خاتون وکیل شیرین عیساوی نے ان خبروں کی نفی کردی ہے جس میں عیساوی کی شہادت کا کہا گیا تھا۔ وکیل نے خبردار کیا کہ اتوار کے روز ریڈ کراس کی جانب سے موصول ہونے والی ٹیلی فون کال میں بتایا گیا ہے کہ وہ اب تک زندہ ہیں تاہم ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور وہ کسی قسم کی حرکت کرنے پر بھی قاد ر نہیں رہے۔خاتون وکیل نے بتایا کہ سامر عیساوی کو طویل بھوک ہڑتال کے باوجود رہا کرنے کے بجائے اسرائیلی جیل انتظامیہ نے قید تنہائی میں منتقل کردیا ہے جہاں پر وہ اپنے ساتھ ہی 163روز سے بھوک ہڑتال جاری رکھنے والے ایمن شراونہ سے بھی الگ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سامر عیساوی قضائے حاجت کے لیے جانے اور حرکت کرنے کی بھی سکت نہیں رکھتے ۔ مستزاد یہ کہ اسرائیلی اہلکار ہسپتال میں بھی انہیں زدوکوب کر رہے ہیں۔ انہیں کئی کئی گھنٹوں تک تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے۔وکیل نے بتایا کہ سامر عیساوی ان اسیران میں سے ہیں جنہیں گزشتہ سال حماس اور اسرائیل کے مابین تبادلہ اسیران معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا، صہیونی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے 1027فلسطینی اسیران کی رہائی کے اس معاہدے میں رہا کیے جانے والے افراد کو دوبارہ گرفتار نہ کرنے کی شق بھی شامل تھی تاہم اسرائیلی فورسز نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متعدد فلسطینیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا ہے۔ سامر عیساوی کو گرفتار کرکے صہیونی حکومت نے بغیر کسی فرد جرم کے انتظامی حراست میں منتقل کردیا تھا جس کے فورا بعد سے عیساوی نے اپنی بلاجواز حراست کیخلاف بھوک ہڑتال کر رکھی ہے اور اب وہ موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔فلسطینی اسیر کی وکیل نے دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ان کی جان بچانے کے لیے کردار ادا کریں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین