فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن اور حماس کے معروف رہنما ایمن دراغمہ کا کہنا ہے کہ فلسطین کے حالات ویسے ہی ہوچکے ہیں جیسے پہلے اور دوسرے انتفاضے سے قبل تھے۔
انہوں نے کہا کہ 1987 اور 2000 کے انتفاضوں سے قبل بھی اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے فلسطینی قوم کیخلاف جرائم میں اضافہ ہوگیا تھا جیسا کہ ان دنوں ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ حالیہ بمباری اور آئے روز مغربی کنارے اور القدس سے فلسطینیوں کی گرفتاری کے تناظر میں فلسطینیوں کا تیسرا انتفاضہ کسی بھی وقت شروع ہو سکتا ہے۔خبر رساں ایجنسی ”قدس پریس” سے گفتگو کرتے ہوئے دراغمہ نے کہا کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور حکام کو بھی مغربی کنارے میں تیسری انتفاضہ تحریک شروع ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔ وہ اگلے سال کے آغاز میں فلسطینیوں کی جانب سے بھی نئے انتفاضے کے آغاز کا اندازہ لگائے ہوئے ہیں۔ایک اسرائیلی روزنامے نے اس ضمن میں ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل کو سکیورٹی خطرات کی دھمکیاں بڑھتی جارہی ہیں اور اس کی فوج نے فلسطینیوں کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انفراسٹرکچر کو بھی مضبوط کرنا شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کے معروف عسکری تجزیہ کار عمیر رببورت کا خیال ہے کہ مغربی کنارے میں امن کے سال اپنے اختتام کو پہنچ گئے ہیں اب اگلے سال کی پہلی چوتھائی میں اسرائیلی فوج کو فلسطینیوں کے ساتھ نئے معرکے کی تیاریاں شروع کرنا ہونگی۔