مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہ دلخراش واقعہ جمعرات اورجمعہ کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب اہل خانہ سوچکے تھے۔ یہودی آباد کاروں نے ان کے مکان کو آگ لگادی جس کے نتیجے میں ایک ڈیڈھ سالہ بچہ علی سعد دوبشہ شہید اور اس کے والد سعد دوبشہ، والدہ رہام اورچار سالہ بھائی احمد جھلس کرشدید زخمی ہوئے ہیں، جنہیں علاج کے لیے نابلس کے ایک اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
مقامی فلسطینی سماجی کارکن غسان دغلس نے بتایا کہ یہودی شرپسند مقامی یہودی بستی” یحی ویش کوڈش” سے آئے تھے۔ انہوں نے سعد اور مامون دوابشہ نامی دو فلسطینی شہریوں کے مکانات پر حملہ کیا۔ پہلے دونوں مکانوں پر پٹرول بم پھینکے، اسکے بعد تیل چھڑ کر ایک مکان کو آگ لگادی۔
مکانوں کے باہر آس پاس کی دیواروں پر عبرانی زبان میں نسل پرستانہ نعروں کی چاکنگ بھی کی گئی ہے۔
دوسری جانب فلسطینی ایوان صدر کی جانب سے یہودی دہشت گردوں کی مجرمانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے صہیونی حکومت کو اس کا ذمہ دار قراردیا ہے۔ ایک بیان میں فلسطینی ایوان صدر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نابلس میں دوما کے مقام پر ایک مکان کو اگ لگانا اور اس کے نتیجے میں ایک بچے کو شہید اور متعدد افراد کو زخمی کرنا یہودیوں کی کھلی دہشت گردی ہے۔ اس وقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ بیان میں فلسطینیوں کو زندہ جلانے کے سنگین جرم میں ملوث یہودی دہشت گردوں کو گرفتار کرکے انہیں قرار واقعی سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینی ایوان صدرکے ترجمان نبیل ابو ردینہ کا کہنا ہے کہ نابلس میں پیش آنے والا واقعہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں یہودی توسیع پسندی کے اصرار کا نتیجے ہے۔ اسرائیلی حکومت نے نہ صرف یہودی بسا رکھے ہیں بلکہ انہیں فلسطینیوں کی جان و مال سے کھیلنے کی بھی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین