انتہاء پسند یہودی آباد کاروں کے جتھوں نے رام اللہ کے معروف گاؤں نبی صالح پر دھاوا بول کر فلسطینی زرعی اراضی کو نقصان پہنچایا اور سیکڑوں زیتون کے درخت جلا ڈالے ہیں۔ متعدد درختوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا گیا۔
گاؤں نبی صالح میں قومی مزاحمتی تحریک کے میڈیا سیل نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کے مختلف گروہوں نے اس وقت گاؤں پر حملہ کیا جب اہالیان گاؤں افطار میں مصروف تھے۔ شدت پسند یہودیوں نے اسرائیلی فوجیوں کی موجودگی میں فلسطینی زرعی اراضی پر کھڑی فصلوں اور زیتون کے درختوں کو آگ لگانا شروع کردی۔
قومی مزاحمتی تحریک کے مطابق اراضی کو آگ لگانے کی اطلاع ملتے ہی علاقے کے نوجوان اپنی اراضی کی حفاظت کے لیے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تاہم یہودی آباد کار اس وقت تک سیکڑوں درختوں کو آگ لگا کر فرار ہو چکے تھے۔ واضح رہے کہ اسرائیل مغربی کنارے میں ڈیڑھ سو کے لگ بھگ یہودی بستیاں تعمیر کرکے یہاں ساڑھے تین لاکھ یہودیوں کو بسا چکا ہے۔ مشرقی القدس میں بھی تین لاکھ یہودی رہائش پذیر ہیں۔ یہ ساڑھے چھ لاکھ یہودی اکثر و بیشتر فلسطینی آبادیوں، ان کی املاک اور مقدس مقامات پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
اسرائیلی فوج، پولیس اور سرحدی گارڈز یہودی آباد کاروں کو بھرپور تحفظ فراہم کیے ہوئے ہیں، ادھر مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز نے بھی اسرائیلی فوج کے ساتھ ساز باز کر رکھی ہے اور یہاں موجود فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ مغربی کنارے میں مزاحمت کی کمزوری کی وجہ سے یہودی بستیوں میں توسیع کے ساتھ ساتھ فلسطینی املاک پر حملوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس پر فلسطینی شہریوں کے احتجاج بے سود رہتا ہے