اقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ نے ایک بار عالم اسلام اور ان کے رہنماؤں سے اپنے تیسرے مقدس ترین مقام کو یہودیوں کے مذموم عزائم سے محفوظ رکھنے کے لیے
ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ فاؤنڈیشن نے قبلہ اول پر یہودیوں کے بڑھتے حملوں سے خبردار کیا۔
فاؤنڈیشن نے تنببہ کی ہے مسجد اقصی پر آئے روز انتہاء پسند یہودیوں کے اسلحہ سے لیس ہو کر دھاوے انتہائی خطرناک ہیں۔ اسرائیل ان حملوں کو روز کا معمول بنا کر اس مسجد کو یہودیوں اور مسلمانوں کی مشترکہ عبادت گاہ کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ اس طرح مسجد کو یہودی رنگ دے کر اور اس کی اسلامی شناخت کو کمزور کر کے اس کے لیے اس مسجد کی جگہ ھیکل سلیمانی تعمیر کرنا آسان ہوجائے گا۔
اتوار کے روز جاری اپنے بیان میں فاؤنڈیشن نے دوٹوک انداز میں کہا کہ مسجد اقصی اور حرم قدسی کا بالشت بھر حصے پر بھی یہودیوں کے وجود کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ فاؤنڈیشن کے مطابق اتوار کے روز علی الصبح بھی یہودیوں کے ایک جتھے نے مسجد میں داخل ہوکر اس کے تقدس کو پامال کیا ہے۔
تین گروہوں میں 130 انتہاء پسند مسجد کے مراکشی دروازے کے مسجد میں داخل ہوئے۔ یہودی مذہبی رہنماؤں کی سرکردگی میں انتہاء پسند یہودی مسجد اقصی میں دندناتے رہے۔ اس دوران مسجد کی عمارت اور صحنوں میں یہودیوں نے
اپنی تلمودی رسومات ادا کیں۔ صہیونی آباد کار مسجد کے تقدس کے منافی حرکات میں مشغول رہے۔
یہودی آباد کاروں کے اس حملے سے مسجد میں موجود نمازیوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ مسلمان نمازیوں نے مسجد میں نعرہ تکبیر بلند کیے۔ مسجد کے دروازے السلسلہ کے باہر جانے سے قبل یہودی آباد کاروں نے مسجد میں رقص و سرور پر مشتمل رسومات ادا کیں۔ قبلہ اول کی بے حرمتی پر فلسطینیوں میں شدید اشتعال پھیل گیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین