اقوام متحدہ نے ان دنوں ایک نئی بحث کا آغاز کیا ہے جس میں مختلف عرب ملکوں سے نکل کرفلسطین میں آباد ہونے والے یہودیوں کی آباد کاری کو جواز دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں بحث کے دوران یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بعض عرب ملکوں سے نقل مکانی کر کے فلسطین میں آنے والے یہودی وہاں کی حکومتوں کے جبر کے باعث ایسا کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ وہ اپنی خوشی سے فلسطین میں نہیں آئے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ نے صہیونی حکومت کی طرف داری پر مبنی اقوام متحدہ کے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے معاملے کو زیربحث لانے کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ عرب ممالک سے یہودی کسی جبرکے نتیجے میں فلسطین نہیں آئے بلکہ صہیونیوں اور نام نہاد اسرائیلی ریاست کی جانب سے خفیہ سازشوں کے ذریعے انہیں فلسطین میں لاکر بسایا گیا تاکہ یہاں پر یہودیوں کو اکثریت اور مسلمانوں کو اقلیت میں بدلا جا سکے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابوزھری نے اپنے ایک بیان میں اقوام متحدہ میں یہودیوں کی فلسطین میں منتقلی بارے جاری متنازعہ بحث کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہودیوں کو فلسطینی مہاجرین کے ہم پلہ قرار دینا پرلے درجے کی نا انصافی اور فلسطینیوں کے ساتھ ظلم ہے۔ یہودیوں کو کسی عرب ملک سے وہاں کی حکومتوں نے نہیں نکالا بلکہ وہ ایک سازش کے تحت فلسطین پر قابض ہوئے اور یہاں کے صدیوں سے آباد باشندوں کو نکال دیا گیا۔ یہودیوں کے جبر سے فلسطین سے نکالے گئے لاکھوں شہری آج مختلف عرب ملکوں میں نہایت کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
حماس نے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسے عالمی نمائندہ ادارے کی جانب سے یہودیوں کو ‘‘مہاجر’’ قرار دینا کتنی بڑی غلطی اور فلسطینیوں کے حقوق کی نفی ہے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ فلسطین سے نکالے گئے لاکھوں شہریوں کی دوبارہ فلسطین میں آباد کاری پر کوئی مذاکرہ کیا جاتا لیکن اقوام متحدہ میں اسرائیل نواز گروپ نے ایک غیرضروری موضوع کو بحث کا حصہ بنا کر اہم ایشوز سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ہے۔ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ فلسطین میں یہودی کسی جبر کے نتیجے میں نہیں بلکہ ایک سازش کے تحت لاکر آباد کیے گئے۔
خیال رہے کہ ان دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ‘‘یہودی مہاجرین’’ کا معاملہ زیربحث ہے۔ یہ بحث اسرائیل نے شروع کرائی ہے جو فلسطین میں آباد کیے گئے یہودیوں کو فلسطینی مہاجرین کے ہم پلہ قراردینے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ فلسطینی اپنے حق واپسی سے دستبردار ہو جائیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین