مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی مختلف مذہبی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے شہریوں سے نو ذی الحج کا جمعۃ المبارک مسجد اقصیٰ میں ادا کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اس اپیل پر مقبوضہ مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطین کے سنہ 1948ء کے دوران صہیونی ریاست کے قبضے میں چلے جانے والے جنوبی اور شمالی فلسطین کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد اسرائیل کی تمام تر رکاوٹیں توڑ کر قبلہ اول پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ میں پچھلے کئی ماہ سے اسرائیلی فوج کی جانب سے نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندیوں کے بعد پہلی مرتبہ لاکھوں کا مجمع دیکھا گیا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں نو الحج یوم عرفہ کے موقع پر روزے سے تھے اور انہوں نے اپنا روزہ بھی مسجد اقصی ہی میں افطار کیا جہاں اقصیٰ فاؤنڈیشن اور دیگر تنظیموں کی جانب سے روزہ داروں کی افطاری کا خصوصی اہتمام کیا گیا تھا۔
ادھربیت المقدس اور مغربی کنارے کے شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ علی الصباح ہی قبلہ اول کی جانب چل نکلے لیکن قابض صہیونی فوج اور پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگا کر شہریوں کو مسجد اقصیٰ کی طرف جانے سے روکنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا تھا۔ اسرائیلی فوج شہریوں کے شناختی کارڈ چیک کرتی رہی اور پچاس سال سے کم عمر افراد کو قبلہ اول میں داخلے سے روکنے کی پوری کوشش کی گئی، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد مسجد اقصیٰ نہ پہنچ سکے اور انہیں مجبورا سڑکوں پر نماز ادا کرنا پڑی تھی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین