فلسطین کی قومی حکومت کے سربراہ رامی الحمد اللہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کا خلیجی ریاست قطر اور اقوام متحدہ کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت سنہ 2007ء کے بعد سے اپریل 2014ء تک بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی رواں ماہ کے آخر سے پہلے کر دی جائے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی قومی حکومت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی سابقہ حکومت میں شامل رہنے والے ملازمین کی تنخواہیں قسط وار ادا کی جائیں گی اور ان کی پہلی قسط اکتوبر کے اختتام سے پہلے سابقہ ملازمین کو مل جائے گی۔ رامی الحمد اللہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پچھلے چار ماہ سے غزہ کی پٹی میں پچھلے سات سال حکومت میں شامل رہنے والے ملازمین کی تنخواہیں جاری کرنے کے حوالے سے پیدا شدہ تنازع کو دور کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ اب رام اللہ حکومت، قطر اور اقوام متحدہ کے درمیان غزہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائی کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں سنہ 2007ء کے بعد سے اپریل 2014ء تک دو الگ الگ حکومتیں قائم رہیں۔ غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس”جبکہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کی حکومت قائم تھی۔ فلسطینی اتھارٹی کے زیرِ انتظام الفتح کی حکومت کو عالمی برادری کی جانب سے بھرپور مدد ملتی رہی تاہم غزہ کی پٹی میں حماس کی انتظامیہ کو مالی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔
تاہم رواں سال اپریل میں دونوں جماعتوں نے اپنی اپنی حکومتیں ختم کر کے پورے فلسطین میں ایک ہی قومی حکومت تشکیل دی تھی۔ قومی حکومت کی تشکیل کے بعد حماس کی حکومت سے وابستہ ملازمین کی تنخواہوں کا تنازعہ پیدا ہوا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ وہ غزہ کے سابقہ ملازمین کو تنخواہیں نہیں دے سکتے کیونکہ حماس کی سابقہ حکومت غیر آئینی تھی اور اس کے ساتھ کام کرنے والے ملازمین بھی غیر قانونی تھے۔ تاہم حماس کی مسلسل کوشش کے بعد اب اس مسئلے کا حل نکال لیا گیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین