مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یورپ کی سرکردہ سیاسی شخصیات نے ایک مشترکہ مکتوب پردستخط کیے ہیں جسے یورپی یونین کے اہم عہدیداروں کو ارسال کیا گیا ہے۔ اس مکتوب میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنی حکمت عملی پرنظرثانی کریں اور نئی حکمت عملی وضع کریں جس میں انسانی حقوق کا خاص طورپر خیال رکھا گیا ہو۔
مکتوب میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی حکومت اور ان کی امن مخالف پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں سخت ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔
یورپی سیاسی اور سماجی شخصیات نے یونین کی تاجر برادری اور عوام سے بھی پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے جاری مہمات میں شامل ہوں اور ان تمام اشیاء کی خریداری روک دیں جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسرائیلی کارخانوں میں تیار کی جاتی ہیں۔
مکتوب میں کہا گیا ہےکہ اسرائیلی حکومت نے امن وامان کے قیام کی تمام مساعی کو سبوتاژ کردیا ہے۔ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مذاکرات کے ذریعے ہونے والی تمام کوششیں اب رائیگاں ہوچکی ہیں جس کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
یورپی شخصیات نے حکو متوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے حوالے سے ایسی حکمت عملی وضع کریں جس میں فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کو اولین ترجیح حاصل ہو۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ یورپی برادری متفقہ طورپر فلسطینیوں کے حقوق کی کھل کر حمایت کرے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرتے ہوئے تعلقات کو نئی بنیادوں پر استوار کرے۔
مکتوب کی ایک نقل یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈیرکار مورگرینی کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ جلد ہی ایک کاپی امریکی وزیرخارجہ جان کیری کو بھی بھجوائی جائے گی۔
مکتوب پر دستخط کرنے والی اہم شخصیات میں یورپی یونین کے کئی سابق وزراء خارجہ،اسپین کے وزیرخارجہ میگیل موٹینیز، ہالینڈ کے سابق وزیراعظم انڈریس فان آخت، سابق فرانسیسی وزیرخارجہ ھوبیرٹ فادرین، نیٹو کے سابق چیف حاویر سولانا اور آئرلینڈ کے سابق وزیراعظم جون برٹن شامل ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین