اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی سے درخواست کی مقبوضہ بیت المقدس میں واقع سابق فلسطینی صدر یاسر عرفات کی قبر پر لگائی گئی سرچ لائٹ کو اتار دیا جائے، جس پر اتھارٹی نے فوری عمل کرتے ہوئے اس لائٹ کو اتار دیا ہے۔
مرحوم یاسر عرفات کی قبر پر لگائی گئی اس لائٹ کی روشنی مسجد اقصی تک پہنچتی تھی۔ فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اس ہیوی لائٹ کی سبز روشنی سے فضا میں مسافر طیاروں اور اسرائیلی فوج کے زیر استعمال آلات کی نقل و حرکت متاثر ہوتی ہے۔
یہ انتہائی بڑی جسامت کی سرچ لائٹ رام اللہ میں فلسطینی صدر کی قبر کے صحن میں نصب کی گئی تھی۔ اس لائٹ کا رخ مسجد اقصی کی طرف کیا گیا تھا۔ یاسر عرفات کے اقارب کی درخواست پر اس لائٹ کو نصب کرنے کا مقصد یاسر عرفات کی جانب سے القدس میں دفنائے جانے کی خواہش کی جانب اشارہ کرنا تھا۔ اسی وجہ سے اس سبز لائٹ کا رخ مسجد اقصی کی جانب کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ سبز لائٹ اسرائیلیوں کو اس لیے نہیں کھٹکتی تھی کہ اس سے ان کے طیاروں کی نقل و حرکت متاثر ہورہی تھی بلکہ اصل وجہ یہی تھی کہ اس لائٹ کو مرحوم یاسر عرفات کی خواہش اور وصیت کے احترام میں نصب کیا گیا تھا، جو یاسر عرفات کی وفات کے کئی سال گزر جانے کے بعد بھی ان کی القدس میں مدفون ہونے کی خواہش کی یاد دلاتی تھی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین