مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ پرانے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے اطراف میں ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلی پولیس اہلکار اور بارڈ فورس کےاہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ انہوں نے جگہ جگہ پر ناکے لگا کر نمازیوں کی تلاشی کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔ قابض فوج کی جانب سے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کی پوری کوشش کی گئی تھی مگر اس کے باوجود پچاس ہزار سےزیادہ فلسطینی مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے۔
امام قبلہ اول الشیخ محمد حسین نے اپنے خطبہ جمعہ میں اسرائیلی قید خانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو قید تنہائی میں ڈالنا، جبری غذائیں دینا، انتظامی حراست میں رکھنا جیسے مکروہ ہتھکنڈے عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
الشیخ محمد حسین نے فلسطینی نمائندہ جماعتوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ عرب اور عجم کے مسلمان ملکوں میں بھی اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی رہائی صرف اتحاد ہی میں سے ممکن ہے۔
فلسطینی مزاحمت کاروں کے بڑھتے حملوں کے خطرات اسرائیلی دارالحکومت تک محسوس کیے جانے لگے ہیں جس کے باعث اسرائیل کی اہم شخصیات کی سیکیورٹی میں غیرمعمولی اضافہ کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی پولیس چیف کے اغواء اور قتل کا بھی خطرہ ہے جس کی بناء پر اسے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی ہے۔