فلسطینی قانون ساز کونسل کے ڈپٹی سپیکر احمد بحر نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم کو کونسل سے خطاب کرنے کی دعوت دینے کی مذمت کی ہے۔
بحر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ، "عباس کی جانب سے نیتن یاہو کو دی جانیوالی دعوت قومی، قانونی اور اخلاقی طور پر نا قابل قبول ہے اور فلسطینی قومی اتفاق رائے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ دعوت قابض اسرائیل کے جرائم اور صیہونی اور آبادکاری کے منصوبوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔”
بحر نیتن یاہو کو فلسطینی قانون ساز کونسل کے دورے پر بلانے پر حیرت کا اظہار کیا جبکہ دوسری طرف قانون ساز کونسل کے سربراہ عزیز دویک اور دوسرے نائبین کو رام اللہ میں کونسل کے مرکزی دفاتر میں داخل ہونے سے روکا گیا ہے۔
احمد بحر کے مطابق فلسطینی قانون کے مطابق عباس کو نیتن یاہو کو دعوت دینے کا قانونی اور آئینی اختیار حاصل نہیں ہے۔ بحر نے عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی مفاہمت کو نقصان پہنچانے والے بیانوں پر فلسطینی عوام سے معافی مانگیں۔ انہوں نے عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ قومی مفاہمت کرنے کی خاطر جرات مندانہ فیصلے کریں تاکہ مفاہمت ہوسکے اور تقسیم ختم ہو۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین