اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے فلسطینی حکومت کے ساتھ امریکا کی نگرانی میں جاری امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کی نمائندہ قیادت کے ساتھ براہ راست ملاقات کا عندیہ دیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم اور فلسطینی حکام کے درمیان پیش آئند چند ایام یا ہفتوں کے اندر اندر ملاقات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سوئٹرزلینڈ میں "ڈاووس”کانفرنس کے دوران امریکی وزیرخارجہ جان کیری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے نیتن یاھو نے کہا کہ ہم وادی اردن سے دستبردار نہیں ہوں گے تاہم پیش آئند ہفتوں میں ہمیں یہ اندازہ بھی ہوجائے گا کہ آیا فلسطین امن عمل کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں یا نہیں۔
نیوز کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیراعظم سےپوچھا گیا کہ آیا ان کا وادی اردن کے مستقبل کے بارے میں کیا موقف ہے تو انہوں نے کہا کہ وادی اردن اسرائیل کا حصہ ہے۔ یہاں پر قائم یہودی کالونیاں برقرار رہیں گی۔ فلسطینیوں کے ساتھ کسی امن معاہدے کی صورت میں وادی اردن سے ایک یہودی آباد کار بھی نہیں نکالا جائے گا۔
ادھر سوئٹرزلینڈ میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب میں امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے قبل اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت درکار ہے۔ جب تک ہمیں یہ یقین نہ ہوجائے کہ مغربی کنارا دوسراہ غزہ نہیں بنے گا اس وقت تک فلسطینی ریاست کا وجود ممکن نہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اگراب کی بار بھی مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششیں ناکام ہوئیں توخطے میں میں یہودیوں کا تحفظ اورجمہوریت کا فروغ مشکلات سے دوچار ہوسکتے ہیں۔ فلسطینیوں کے پاس بھی مسئلے کےحل کا بہترین موقع ہے کیونکہ فلسطینی اتھارٹی کی موجودہ قیادت کے سے بہتر قیادت میسر نہیں آسکتی ہے۔