مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تل ھاشومیر میں قائم اسرائیلی اسپتال "شیبا” کی انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ریھام دوابشہ رات گئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئی تھیں، جس کے بعد اس کے اہل خانہ کو ان کی موت کے بارے میں مطلع کردیا گیا تھا۔
دوابشہ خاندان کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ پچھلے چند ایام کے دوران ریھام دوابشہ کی حالت زیادہ تشویشناک ہوگئی تھی۔ ڈاکٹروں نے ریھام میں آگ میں جھلس جانے والی جلد کو تبدیل کرنے اورجلد کا علاج کرنے کے لیے پوری کوشش کی مگراس کی حالت بہتر نہیں ہوسکی۔ پچھلے ایک ماہ سے وہ بستر مرگ پر رہیں اور انہیں ہوش نہیں آسکا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ شب انہیں اسپتال انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ریھام دوابشہ انتقال کرگئی ہیں، جس کے بعد اہل خانہ شہیدہ کا جسد خاکی وصول کرنے اسپتال پہنچ گئے تھے۔ ریھام کی موت کی خبر سن کراہل خانہ پررقت طاری ہوگئی تھی۔ اس سے قبل صہیونی دہشت گردوں کے ہاتھوں زندہ جلائے گئے ریہام کے ایک اٹھارہ ماہ کے بیٹےعلی سعد اور اس کے شوہر سعد دوابشہ کی موت بھی اہل خانہ کے لیے سخت بھاری ثابت ہوئی ہے۔
خیال رہےکہ اکتیس جولائی 2015 ء کو مقامی وقت کے مطابق رات تین بجے انہا پسند یہودی آباد کاروں نے جنوبی نابلس میں دوما کے مقام پر سعد دوابشہ کے مکان کو گن پائوڈر چھڑک کرآگ لگا دی تھی جس کےنتیجے میں مکان میں موجود سعد اس کی اہلیہ ریہام، شیرخوار علی سعد اور چار سالہ احمد جھلس گئے تھے۔ ننھا علی موقع پر ہی دم توڑ گیا جب کہ اس کا بھائی چار سالہ احمد، والد اور والدہ کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ ایک ہفتے بعد سعد بھی جام شہادت نوش کرگیا اور ایک ماہ سات دن کے بعد ننھے شہید کی والدہ کی روح بھی اپنے بیٹے اور شوہر سے جا ملی ہے۔
چار سالہ احمد کی حالت اب قدرے بہتر ہے مگر وہ ابھی تک بدستور اسپتال میں زیرعلاج ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ احمد کا جسم 40 فی صد جھلس گیا ہے۔ جب کہ اس کی والدہ اور والد کے جسم 60 سے 90 فی صد جھلس گئے تھے۔